حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ڈیرہ اسماعیل خان کے مقامی ہوٹل میں تحریک بیدارئ امت مصطفی کے زیر اہتمام وحدت امت کانفرنس بعنوان "تفرقہ کی آگ پر وحدت و یک جہتی کی باران رحمت" کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت سید علامہ سید جواد نقوی کے نمائندے علامہ ملک توقیر عباس نے کی۔
تصاویر دیکھیں:
تحریک بیدارئ امت مصطفی (ص) کے زیر اہتمام ڈیرہ اسماعیل خان میں وحدت امت کانفرنس کا انعقاد
کانفرنس میں ملک کے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام، مذہبی جماعتوں کے سربراہان، مشائخ عظام و اکابرین نے شرکت کی۔ کانفرنس سے خصوصی وڈیو خطاب کرتے ہوئے علامہ سید جواد نقوی نے تفرقہ گزیدہ علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں تحریک بیدارئ امت مصطفی کے کارکنان کو وحدت کا چراغ روشن کرنے پر مبارکباد پیش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ مذہب کے نام پر فرقہ واریت، دہشت گردی، شدت پسندی، مقدسات کی توہین و بے حرمتی اور مومن کی دل آزاری ایک حرام دھندہ، کاروبار اور جرم ہے جسے سوشل میڈیا پر ایک عبادت سمجھ کر انجام دیا جا رہا ہے۔ اس خطے کے عوام کئی دہائیوں سے نفرت ، ناامنی اور فتنے کی آگ میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں حکومت و فورسز بھی امنیت کے قیام میں ناکام ہو چکی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ اللہ کی باران رحمت جو اس فتنے کی آگ کو بجھا سکتے ہیں وہ دردمند علماء ہیں جنہیں قوم کو سمجھانا چاہیے کہ کلمہ گو مسلمانوں کا ایک قرآن ، اللہ کی وحدانیت اور رسول اللہ کی خاتمیت پر ایمان رکھ کر آپس میں نفرت کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ شیعہ سنی ک افروعی و اعتقادی اختلاف یہ تقاضہ نہیں کرتا کہ یہ دشمنی، قتل و غارت اور تکفیریت کی شکل اختیار کر لے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں تو اب یہ فضا بن چکی ہے کہ جس مسلک کا کوئی عالم، مفتی، ذاکر یا خطیب اعتدال کی بات کرتا ہے، سب سے پہلے اسی مسلک و فرقہ کے متشددیں اسکے خلاف ہو جاتے ہیں اور اس سے بھی بڑھ کر پہلے مذہب کی بنیاد پر نفرت پھیلائی جاتی تھی، اب سیاست کے نام پر مذہب سے بھی زیادہ نفرت پھیلائی جا رہی ہے جبکہ قرآن کی نگاہ میں اقتصادی، سیاسی، اخلاقی و دیگر جرائم میں سب سے پلید جرم تفرقہ بازی ہے۔
انہوں نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شکر کا اظہار کیا کہ امت اسلامیہ کے ہزاروں دردمند علماء سمیت جامعہ عروالوثقی اور تحریک بیداری امت مصطفی کے کارکنان نے مصلحت پسندی کی وجہ سے وحدت امت کے لازم و واجب عمل کو نظر انداز نہیں کر رکھا اور تنقید، تہمت و بہتان کے باوجود امت کو وحدت کی لڑی میں پرونے میں فعال ہیں جسکا عالیشان اجر خداوند تعالیٰ کے ہاں محفوظ ہے۔
علامہ توقیر عباس نے کہا قرآن مجید کی تعلیم ہے کہ فرقہ بندی و تقسیم بہت بڑا گناہ اور سب سے بڑھ کر حرام ہے۔افسوس کہ علمائے کرام اس جانب توجہ نہیں دیتے۔ہم قرآن کریم سے ہٹ کر وحدت پیدا نہیں کر سکتے۔بازار میں سودا سلف کی خرید و فروخت میں فرقہ بندی نہیں مگر مسجد و مدرسے میں تقسیم ہے۔ باہمی شکوک و شبہات کے خاتمے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے میلاپ ناگزیر ہے۔اختلاف کے وجود سے انکار نہیں تاہم اس بنیاد پر ایک دوسرے کا گلا کاٹنا حرام ہے۔وحدت تقریروں سے نہیں عملی کردار سے قائم ہو گی۔ دشمن سازشیں کرے گا۔متحد نہیں ہونے دے گا لیکن ہم استقامت دکھائیں گے تو دشمن ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔نفرت و تکفیریت کا سدباب ہو گا تو دہشت گردی بند ہو گی۔
تحریک منہاج القرآن خیبر پختون خواہ کے صدر محمد عبد الحئی علوی نے کہا کہ وحدت امت کی ذمہ داری حکومت کی ہے مگر حکمران نالائق و نا اہل ہیں اور بعض مذہبی عناصر مالی و سیاسی مفادات کی خاطر کبھی حمایت اور کبھی مخالفت کرتے ہیں۔وحدت امت مذہب و مسلک کے بجائے انسانیت کی بنیاد پر ہی قائم ہو سکتی ہے۔
محمد اقبال قادری صدر تنظیم العارفین نے کہا کہ قومی مفاد کو ترجیح دی جائے اور بین المسالک ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے۔کسی پر تنقید کیے بغیر اپنا موقف بیان کیا جائے۔انسان کا احترام اور برداشت سے کام لیا جائے۔
ممتاز عالم دین و جامعہ سراج العلوم کے مہتمم قاری خلیل احمد سراج نے کہا کہ دین اسلام کے ہر حکم کی تعمیل میں اور فرض کی ادائیگی میں وحدت امت کا درس ہے۔ اختلاف رکھیں مگر قتل و غارت گری حرام پے۔دین اسلام سراسر سلامتی پے۔کاش ہم اسلام کے قریب ہو جائیں۔
قاری محمد مشتاق ضلعی امیر مرکزی مسلم لیگ ڈیرہ (جماعت الدعوہ) نے کہا کہ مسلمان مسلمان کا بھائی اور وہ ایک دوسرے کا مدد گار و معاون ہے۔ہم ایک ہوں گے تو کفار ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔
آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن ڈیرہ کے ڈویژنل صدر فدا حسین بلوچ نے کہا کہ ہم شہدائےکربلا اور اصحاب رسول کی سیرت پیش نظر رکھ کر وحدت پیدا کر سکتے ہیں
جو لوگ اغیار کے اشاروں پر ناچتے اور تفرقہ ڈالتے ہیں وہ ہمارے دوست نہیں۔ میانوالی کی سماجی شخصیت ملک نثار عباس اعوان نے کہا کہ اصلاح امت کے لیے سید جواد علی نقوی کا کردار نعمت عظمی ہے۔ہمیں اس کی قدر اور ان کی مدد و معاونت کرناچاہیے تا کہ ڈیرہ دوبارہ پھولوں کا سہرا بن سکے۔
علامہ محمد حسنین نے کہا کہ انبیائے کرام نے وحدت کا پیغام دیا۔نظام اسلامی کے نفاذ کے لیے آواز اٹھائی جائے۔
معروف صحافی ابوالمعظم ترابی نے کہا کہ ہم لوگ مسلمان ہونے کا دعوی کر کے قرآن و حدیث کے مطابق متحد کیوں نہیں ہوتے۔ تہتر فرقے بناکر یہ امید کیوں کرتے ہیں کہ ایک فرقہ ناجی ہے۔کیاتفرقہ پیدا کر کے بھی نجات مل سکتی ہے۔اللہ کی رسی کو مل کر تھامنے، تفرقہ پیدا نہ کرنے اور اللہ کے نزدیک اسلام کے دین ہونے کا مطلب مذہب،فرقوں،فقہوں اور مسلکوں کی نفی ہے۔پھر ہم کیوں تقسیم در تقسیم ہیں۔امن و امان کی صورت حال دوبارہ مخدوش اور ریاست ناکام،بے بس و مجبور نظر آرہی ہے لہذا عوام کو بلاتفریق و بلا امتیاز اتحاد و اتفاق کے ساتھ مقابلہ کرنا ہو گا۔